انار کھانے سے بچوں کی زبان صاف ہوتی ہے۔ |
 |
جمعہ کے دن ناخن کاٹنے سے فقرو افلاس دفع ہوتی ہے۔ |
 |
جس شحض کی بینائی ضعیف ہو گئی ہو اسے لازم ہے
کہ سوتے وقت چار سلائیاں دائیں آنکھ میں اور یتن سلائیاں بائیں آنکھ
میں سُرمہ کی لگا یا کرے۔ |
 |
جوش دئیے ہوئے پانی سے جسے سات مرتبہ جوش دیا
گیا ہو۔اور ہر مرتبہ برتن بدل گیا ہو ،پینے سے بُخار جاتا رہتا ہے۔ اور
پاﺅں اور پنڈلیوں میں قوت آجاتی ہے۔ |
 |
مولا نے فرمایا کہ اپنے بیماروں کو چقندر کے پتے کھلاﺅ۔کہ
اِن میں شفا ہی شفا ہے ۔ ان پتوں کو کھا کر مریض چین سے سوتا ہے۔ |
 |
کہ کاسنی کھانے سے ہر درد کو آرام ہوتا ہے۔ |
 |
ایک سخص نے مولا سے پیچش کے درث کی شکایت کی، آپ نے
فرمایا کہ اخروٹ لو آگ پر بھُون لو اور چھیل کر کھا لو۔ |
 |
ستّو بہترین خوداک ہے۔ بھوکہ کا اس سے پیٹ
بھرتا ہے اور پیٹ بھرے کا کھانا ہضم ہو تا ہے۔ |
 |
ایک شخص نے حضر ت امام رضا علیہ ا لسّلام کی خدمت میں
حاضر ہو کر اولاد کی کمی کی شکایت کی۔ان حضرت نے فرمایا کہ استغفار
پڑھا کر اور مرغی کا انڈا پیاز کے ساتھ کھایا کر۔ |
 |
نہار منہ خربوزہ کھانے سے فالج پیدا ہوتا ہے۔ |
 |
انجیر منہ کی بدبودُور کرتا ہے۔ ہڈیوں کو مضبوط
کرتا ہے۔بال بڑھاتا ہے۔مختلف دردوں کو دُور کرتا ہے۔ اور انجیر بہشت کے
میووںمیں زیادہ مشابہ ہے۔ اس کو کھانے کے بعد کسی دوسری دوا کی ضرورت
نہیں ہوتی۔ |
 |
جس شخص کا نطفہ متغیّر ہو جائے یعنی اس سے
اولاد پیدا نہ ہوتی ہو اس کو چا ہیے کہ دُودھ میں شہد ملا کر پئے۔ |
 |
|
فرمودات حضرت اما م جعفر صِادق
علیہ السلام |
خربوزہ کھانے سے مثانہ صاف ہوتا ہے |
 |
بخار ، سر درد ، آشوب چشم اور دردوں کے امراض کے لیے
کالا دانہ شفا دیتا ہے۔ |
 |
امرود کھانے سے دل اور پیٹ کے امراض دفع ہو جاتے ہیں۔ |
 |
سیب کھانے سے معدہ صاف ہوتا ہے اور نکسیر کا علاج ہے |
 |
کنگھا زیادہ کرنے سے بلغم دفع ہوتا ہے |
 |
|
فرمودات ِ حضرت اما م موسٰی
کاظم علیہ السلام |
گاجر کھانے سے قوتِ باہ میں اضافہ اور خوں پیدا ہوتا
ہے۔ |
 |
|
فرموداتِ حضرت امام محمد باقر
علیہ السلام |
چاول اور کچاّ خرما بواسیر کو دفع کرتا ہے |
 |
|
مرگی کا علاج |
حضرت امام رضاسے روا یت ہے کہ ایک دفعہ آپ نے ایک
شخص کو دیکھا اس پر مرگی کا دورہ پڑا ہوا ہے۔ اور وہ بے ہوش ہے آپ نے
فورا ایک پانی کا پیالہ طلب فرمایا او ر اس پر سورہ حمد و سورہ اخلاص و
معوذتین کو دم کیا اور اس کے سر اور چہرہ پر چھڑک دیا فوراُاس کو ہوش
آگیا۔ |
 |
|
|
بہار کے موسم میں کیا
کھانا چاہیے |
حضر ت امام رضا علیہ ا لسّلام نے فرمایاکہ بہار کے
پےلے مہینے میں مناسب غزاﺅں سے مراد وہ خوراک ہیں جو زیادہ بھارینہ ہوں۔
گوشت ،انڈہ ، میٹھا شربت مفید ہیں۔ ہلکی غذاﺅں سے مراد وہ خوراک ہے جو
آسانی سے ہضم ہو سکے ۔ اور جزو و بدن بن سکے ۔ اور جس کا فضلہ کم سے کم
ہو۔ بہار کے موسم میں ہمارے بدن کے خلئے ان طبعی عوامل کیمطابق جو موسمِ
بہار میں موجود ہو تی ہے ۔عام طور پر ہمارے بدن کے بنانے میں مصروف
رہتی ہیں۔ اور ہمارے بدن کا جہاز مردہ سیلوں (خلیوں) کو مختلف صورتوں
میں خارج کرتا رہتا ہے۔اور ان کی جگہ تازہ اور جوان خلیوں کی تعمیر میں
لگا رہتا ہے۔پس اچھی غذاﺅں کا استعمال جو موسم اور ہمارے مزاج کے عین
مطابق ہوں ہمارے بدن کے خلیوں کو جلد بنانے میں مدد دیتی ہے۔ اور ایسے
کھانوں کے جضلے کم سے کم تر ہو تے ہیں۔ موسم بہار میں پیاز اور سُرکہ
کھانے سے پرہیز ضروری ہے۔ جلاب لینا موسمِ بہار میں مفید ہے۔ فصد کرنا
نشتر لگا نا (رگ زدنی) اور حجامت کرنا بھی خوب ہے۔
بہترین موسم جلاب لینے کا بہار کے ابتدائی دن ہیں کیونکہ اس وقت بدن کے
خلئے بیدار اور جوان ہوتے ہیس ۔ اس لیے وہ جلدی سے کمزوری اور کم خونی
پر قابو پا لیتے ہیں ۔ چنانچہ معدے کے درودیوار میں اگر کوئی زخم پیدا
ہو تو اس کو فوراً ٹھیک کر دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ جلاب لینے سے (کم
مقدارمیں) ہمارا ہاضمہ ٹھیک ہو جاتا ہے اور بھو ک بڑھ جاتی ہے۔(باحوالہ
حالاتِ زندگی مولا رضاؑ ،تالیف: سیّد عبدالحُسین رضائی ، صفہ نمبر ۱۶۱ |
 |
|
|
حجامت کے بارے میں |
جب حبامت بنانے کی نیت پیدا ہو تو اُس کا وقت چاند کے
۲۱ تاریخ سے ۵۱ تا ریخ تک کے درمیان مقرر کریں۔ اور ان چند دنوں کے
علاوہ حجامت نہ کریں۔مگر جب سخت مجبوری ہو کیونکہ مہینے کے گھنٹے بڑھنے
سے خون میں کمی اور زیادتی واقع ہو تی ہے۔جس کی عمر ۰۲ سال ہو جائے اسے
ہر بیں روز کے بعد میں ایک بار حجامت کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح تیس(۰۳)
سالہ شخص کے لیے ہر تیسویں دن اور چالیس سالہ شخص کے لیے ہر چالیسویس
دن ایک بار حجامت بنانی ضروری ہے۔ خلاصہ یہ کہ ہر آدمی اپنی عمر کے
مطابق اسی نسبت سے حجامت کا وقفہ مقرر کر۔ طبعی علاچ معالجہ میں سے ایک
بہترین علاج ”حجامت “ ہے۔اور اسی طررگ مارنا فصد کرنا جو کہ دورِ کزشتہ
میں بہت عام تھا۔ لیکن افسوس کہ آج کل متروک کردیا گیا ۔ قدیم طب میں
فساد خون کو ایک عمدہ مرص تسلیم کیا جاتا تھا۔ اور اسی سبب سے خون
نکالنے کو بڑی اہمیت دی جاتی تھی۔ خوش قسمتی سے ترقی یافتہ ممالک میں
بھی خون لینا بہتر ین علاج مانا جاتا ہے۔ خون نکالنے سے کافی بیماربوں
کا خو د بخود علاج ہو جاتا ہے۔ حجامت بنانے سے جو خون باہر آجاتاہے وہ
ان چھوٹے چھوٹے رگوں کا خون ہے جو گوشت سر کے اندر چھپی ہوتی ہیں۔
حجامت گردن کے پیچھے سے سر کی گودی تے بنانی چاہیے۔جو دردِ سر کے لیے
فائدہ مند ہے۔ حجامت بنانے سے صورت سر اور آنکھوں میں جو درد ہوتا ہے
وہ جاتا رہتا ہے۔ اور انسان کی سستی بھی دور ہو جاتی ہے۔ یہ دانتوں کے
درد کے لیے بھی بے جد فائدہ مند ہے۔
بو علی سینا اپنی مشہور کتاب ”القانون“ میں رقم طراز ہے ۔ حجامت پیشانی
کے کونوں سروں پر درد کے لیے مفید ہے۔ آنکھوں سے پانی بہنے کو بند
کردیتا ہے۔ اور منہ کی بدبو کو بھی درد کر دیتا ہے ۔ حجامت سر کے سارے
اعضاءکو بے حد فائدہ دیتا ہے۔ مثلاً لب ورخسار، منہ اور دانت، کان اور
آنکھ ، ناک اور حلق، لیکن حجامت یاداشت کو کم کرتا ہے اور بھول
پن(نسیان) کو بڑھانا ہے |
 |
|
|
۔ بہا ر کا دوسرا مہینے
میں کیا کھانا چاہے |
بہار کے دوسرے مہینے میں ہوائیں زیادہ تر مشرق کی طرف
سے چلتی ہیں اس وجہ سے جو لوگ بادِ بہای سے فائدہ اُٹھانے کے آرزو مند
ہوتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ شمال مغرب کی طرف اپنا سکونت اختیار کریں۔
اس مہینے میں خوراک کو اکثر خوب گرم کیا کریں اور اس کے بعد کھائیں۔
کیونکہ اس مہینے میں بلغم کا طوفان شروع ہو جاتا ہے ۔ زیادہ پانی والی
غذائیں بلغم کو برھاتی ہیں ۔ بہار کے اختتامی مہینے میں گائے کا گوشت
کھانا اور سر کا گوشت کھانا ممنوع ہے۔ ترش دہی بھی ممنوع ہے۔ اس مہینے
میں حمام میں جانا مفید ہے۔ اس شرط کہ د ن کے پہلے حصے میں ہو ۔ اور
کھانا کھانے سے پہلے اپنے اعضاءو جوارح کو سخت جسمانی کا موں میں لگانا
مفید نہیں ہے۔(باحوالہ حالاتِ زندگی مولا رضاؑ ،تالیف: سیّد عبدالحُسین
رضائی ، صفہ نمبر۳۶۱) |
 |
|
|
موسم گرماکے
حوالے سے
ہدایات |
بلغم اور خون کی رطوبت گرمی میں ختم ہو جاتے ہیں۔
گرمی میں زیادہ گوشت کا استعمال خصوصاً ، چربی والا گوشت اور زیادہ
جسمانی مشقت کی ممانعت کی گئی ہے۔ پیاز سلاد دودھ اور گرمی کے موسم میں
ترش اور میٹھے میووں کا استعمال بہ حد مفید ہے۔ زردی اور یر قان کا
سادہ ترین علاج پیاز کا استعمال ہے۔ خاص طور پر اگر پانی میں اُبال کر
کھایا جائے ۔پیاز کا استعمال پوشیدہ امراض کو ظاہر کر دیتا ہے۔ اس
مہینے میں ایک سالہ بکرے ، دنبے، پرندوں کا گوشت پالتومرغی کا گوشت کا
استعمال بہتر ہے۔ اور چوپالوں کا گوشت جتنی بھی جوانی میں ہوں بہتر ہے۔
گرمی میں لسی شربت دودھ اور مچھلی کا استعمال بہت ضروری اور مفید ہے۔
تمام خوراکوں میں بہترین غذا دود ھ ہے۔ نمکین اور کھڑے ہوئے پانی کی
مچھلی بے فائدہ ہوتی ہے۔ وہ مچھلی جس کے بدن پر چھلکے نہیں ہوتے وہ بے
فائدہ ہوتی ہے۔ بے چھلکے مچھلی کے استعمال سے خون زہریلا ہو جاتا ہے۔
اور جلدی خارش شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے اسلام میں بے چھلکے والی مچھلی
کا استعمال ممنوع ہے |
 |
|
|
گرمی کے دوسرے مہنے کی
ہدایات |
اس ماہ حرات بڑھ جاتی ہے۔ اور پانی کم ہو جاتا ہے۔ اس
ماہ ٹھنڈے پانی کا استعمال ©زیادہ کرئیں۔ گرمی کے موسم میں پانی کا
زیادہ پینا بہت فائدہ مند ہے۔ اور اچھے نتائج حاصل کرنے کے لیے ناشتے
کے بعد پانی پیا جائے۔بھر ے پیٹ پر ٹھنڈا پانی پینا مفید ہے۔ جس سے
زیادہ حرارت معدہ میں نہیں قرار پاتی بلکہ اس سے ہضم کا کام بھی تا خیر
پاتا ہے۔ ناشتے میں پانی کا پینا بھوک کو تحریک دیتا ہے۔ |
 |
|
|
گرمی کے تیسرے مہنے کی ہدایات |
اس مہینے میں دہی اور لسی کا استعمال بہت مفید ہے۔
دھی عفونت کو ختم کرنے والا اور ویٹامن بی، کا ایک بڑا خزانہ ہے۔ دھی
جسم میں زہریلے مادے اور نمکیات کو زائل کر دیتی ہے۔ دھی جلدی خارشوں
کا بہترین علاج ہے۔ گرمی کے موسم میں گوشت عام طور پر فاسد غذائیں غیر
محفوظ اور ہوا کثیف اور آلودہ ہوتی ہے دھی کا استعمال ہی بہترین وسیلہ
ہے۔ جو سب بیماریوں کے خلاف سینہ سُپر ہو جاتی ہے۔ اس ماہ جماع کرنے
اور جلاب استعمال کرنے سے پرہیز کرنی چاہے اور شدید مشقت والے سخت کام
بھی کم کرنے چاہیں۔ |
 |
|
|
موسمِ خزاں کے پہلے مہنے کی
ہدایات |
اس ماہ ہوا پاکیزہ اور خو شبو دار ہو جاتی ہے۔ میٹھی
چیزوں کا کھانا مفید ہے۔ اور عتدال پر گوشت کا استعمال بھی مفید ہے۔
ایک سالہ بکرے کا گوشت اور بھیڑ کا گوشت مفید ہے۔ لیکن گائے کا گوشت
اور بھنے ہوئے گوشت کی زیادہ استعمال سے پرہیز کرنی چاہیے۔حمام میں
جانے اور اپنے بدن کو صاف کرنے کی ممانت نہیں بلکہ گرم پانی سے نہانا
خوب نہیں۔اس مہینے میں خربوزے اور پیاز سے پرہیز کرنا چاہیے۔ |
 |
|
|
جن سے بچنے
کی ہدایت |
حضرت امام محمد یاقر سے منعقول ہے کہ اگر کِسی پر جّن
کا اثر ہو تو اس پر خالص اعتقاد سے سُورئہ حمد معوذتین کو تین تین بار
ہر ایک پڑھے یا سُورئہ رحمن لکھے اور اس کے چاروں طرف آیتہ الکرسی لکھ
دے۔ اور گلے میں ڈال دے ۔ ہر گز جن نقصان نہ پہنچائے گا۔ |
 |
|
|